حیدرآباد۔18۔دسمبر (اعتماد نیوز)سماجی ویب سائٹس سے جو فائدہ ہوتا ہے اسکا
کوئی شخص انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا
سکتا ہے کہ دور حاضر میں سماجی ویب سائٹس سے اسکے مثبت اثرات سے زیادہ منفی
اثراف مرتب ہو رہے ہیں۔ خصوصا حالیہ رپورٹ کے مطابق سوشل نٹورکنگ کے
استعمال میں خواتین کی تعداد میں مروں سے زیادہ ہے۔ ملک اور بین الاقوامی
سطح پر جہاں خواتین کے تحفظ کی بات کی جاتی ہے تو دوسری طرف خواتین کو
نقصان پہونچانے والے اصل اسباب کو بری طرط نظر انداز کیا جارہا ہے۔ خواتین
کا انٹر نیٹ کا استعمال ‘اور سماجی ویب سائٹس پر خواتین کی کثرت روز بروز
خواتین میں جدید طرز زندگی کی طرف میلان یہ ایسے اسباب ہیں جنکے خاتمہ کے
بغیر خواتین کے عزت و عصمت کی حفاظت ممکن نہیں۔سماجی ویب سائٹ پر نامعلوم
افراد سے دوستی کے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں۔ حالیہ دنوں
میں اتر پردیش
کے الہ آباد میں ایک خاتون جو بیوہ ہیں اپنے اولاد کے ساتھ رہتی تھی کہ
انٹر نیٹ پر ایک نامعلوم شخص سے دوستی ہو گئی اور اس دوستی سے پیار کا
رشتہ بھی ہموار ہو گیا یہاں تک کہ اس شخص سے شادی بھی ہو گئی۔ لیکن شادی
کے بعد اس حیوان نما شخص نے تمام زیورات اور مال کا سرقہ کر لیا اور راہ
فرار اختیار کر لیا۔ اسی طرح کا منگلور کا ایک اور واقعہ جس میں ایک لڑکی
کو امریکہ میں مقیم لڑکے سے دوستی ہو گئی یہاں تک کہ دوستی سے پیار پیار
سے شادی اسکے بعد امریکہ روانہ ہو گئی۔ اور کچھ ہی دنوں میں شوہر کی جانب
سے ہراشانی کا سلسلہ شروع ہوا اور اس میں دو بدن شدت ہو تی گئی۔ آخر کار
اس لڑکی نے ہندوستانی ایمبسی والوں سے رابطہ قائم کرتے ہوئے بڑے مصائب کے
بعد ہندوستان پہونچ گئی۔ ایسے کئی واقعات ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ سماجی
ویب سائٹس کی دوستی سے خواتین کسی بھی اعتبار سے محفوظ نہیں ۔